Urdu 11th Chapter 5: Adeeb ki Izzat Questions Bank

Urdu 11th Chapter 5: Adeeb ki Izzat Questions Bank
Urdu 11th Chapter 5: Adeeb ki Izzat Questions Bank

اردو گیارھویں جماعت سبق نمبر 5: ادیب کی عزت

MCQs

براہِ مہربانی درست جواب کا انتخاب کریں

1. تعارف کرائے جانے پر جب کوئی کہتا’اچھا آپ شاعر ہیں تو قمر صاحب کیا محسوس کرتے؟





2. قمر صاحب کو تقریب میں شرکت کے سلسلے میں کیا پریشانی لاحق تھی؟:





3. پریم چند کا سن وفات کیا ہے؟






4. پریم چند کاسن پیدائش کیا ہے؟





5. پریم چند نے’’ادیب کی عزت‘‘ میں ادیبوں کی کیا امتیازی صفت بیان کی ہے؟





6. حضرت قمر سیر کو سمجھتے تھے؟





7. حضرت قمر کی رائے میں چائے میں دودھ ملانا ایجاد ہے:






8. حضرت قمر لکھنے لکھانے کی بیماری کب سے پالے ہوئے تھے؟






9. حضرت قمر نے اپنی بے قدری کوکس کا نقصان قراردیا؟






10. حضرت قمر نے کیسی چائے سے ناشتہ کیا؟





11. سبق’’ادیب کی عزت‘‘ کا مرکزی کردار کون ہے؟:






12. سکینہ کیسے لحاف میں لپٹی ہوئی تھی؟





13. قمر صاحب جو کتاب لکھ رہے تھے، اس کے بارے میں انہیں کیا خوش فہمی تھی؟





14. کپڑے والے کے راجا پر کتنے روپے نکلتے تھے؟






15. لکھنے لکھانے کی بیماری نے حضرت قمر کے جسم پر کیا اثر ڈالا؟





16. ادیب اور شاعر کوحضرت قمر نے کس کے مشابہ قرار دیا ہے؟





17. پریم چند کے مطابق حضرت قمرکس بیماری میں مبتلا تھے؟





18. تقریب کے لئے کسی نظم میں حضرت قمر نے زندگی کوتشبیہ دی ہے:





19. تقریب میں حضرت قمر کا استقبال کس نے کیا؟





20. تقریب میں شرکت کے لیے حضرت قمر نے کیا تیار کیا؟






21. چالیس سال کی عمر میں قمر صاحب کو کس چیز نے آن گھیراتھا؟





22. چائے پینے کے بعد حضرت قمر کس کام میں مشغول ہو گئے؟





23. حافظ صمد کا کاروبار تھا:






24. حافظ صمد نے قمر صاحب کی تواضع کے لیے کیا چیز منگوائی؟





25. حافظ صمدکے خیال میں راجا صاحب کی سالانہ آمدن کتنی تھی؟





26. حضرت قمر را با صاحب کی تقریب میں شرکت کے لیے کب گھر سے نکلے؟





27. حضرت قمر را جا صاحب کے یہاں جاتے ہوئے کس سے ملے؟





28. حضرت قمر عید کا دن کیسے گزارتے تھے؟





29. حضرت قمر کا ذریعہ معاش کیا تھا؟





30. حضرت قمر کا ناشتہ تھا:





31. حضرت قمر کتنے عرصے سے لکھنے کی بیماری میں مبتلا تھے؟






32. حضرت قمر کے پاس روپے کہاں سے آنے والے تھے؟





33. حضرت قمر کے چائے بناتے وقت ان کی بیوی کیا کر رہی تھی؟





34. حضرت قمر کے خیال میں سیر کرنے والوں کی اکثریت ہوتی ہے:





35. حضرت قمر کی عمر تھی





36. حضرت قمر کی کی بیوی کا نام کیا تھا؟





37. حضرت قمر کی مایوسی میں ڈوبی ہوئی باتیں سن کر سیکینہ






38. حضرت قمر گھر سے نکل کر کس سے آنکھ بچایا کرتے تھے؟





39. حضرت قمر نے اپنے جھونپڑے کے بارے میں کہا:





40. حضرت قمر نے ادبی خدمت کو کیا قرار دیا ہے:





41. حضرت قمر نے تقریب کے لیے جونظم لکھی، اس کا موضوع تھا:





42. حضرت قمر نے تقریب میں جانے کے لیے تیاریاں شروع کر دیں:





43. حضرت قمر نے راجا صاحب کی سالانہ آمدن کتنی بتائی؟





44. حضرت قمر نے کس وقت چائے کا پیالا تیارکیا؟





45. حضرت قمر نے کس وقت راجا صاحب کے یہاں جانے کا ارادہ ظاہر کیا؟





46. حضرت قمر نے گھر سے نکل کر کیا کیا؟





47. حضرت قمرخودکوکن انگریزی شاعروں کا ہم سر سمجھتے تھے؟





48. حضرت قمرکوکس نے مدعو کیا؟






49. حضرت قمرکون تھے؟





50. حضرت قمرکی اچکن کیسی تھی؟






51. دربان نے حضرت قمر سے دھوتی کارڈ کیوں طلب کیا؟





52. راجا صاحب کہاں رہتے تھے؟





53. راجا صاحب کی تقریب میں جانے کے لیے حضرت قمر نے کیا تیاری کی؟





54. راجہ صاحب کے خاص مہمان کہاں سے ڈگری لے کر آئے تھے؟





55. سبق ادیب کی عزت‘‘ کس کتاب سے ماخوذ ہے؟





56. سبق’’ادیب کی عزت نثر کی کس صنف سے تعلق رکھتا ہے؟





57. سبق’’ادیب کی عزت‘‘ کے مصنف کا نام کیا ہے؟





58. سبق’’ادیب کی عزت‘‘ کے مطابق چائے میں دودھ ڈالنے کا رواج کہاں نہیں؟





59. سکینہ کس خوبی میں حضرت قمر سے بڑھی ہوئی تھی؟





60. سکینہ کے پاس کتنے پیسے باقی بچے تھے ؟





61. سکینہ نے کہا راج صاحب کے یہاں لوگوں کی نگاہ سب سے زیادہ پڑے گی:





62. قمر صاحب کے مطابق شاعر کی قدر و قیمت کس چیز سے ہوتی ہے؟





63. کپڑے والے نے حضرت قمرکو کیا پیشکش کی:





64. کہانی کے آخر میں حضرت قمر نے اپنے بارے میں کیا کہا؟






65. محفل میں انگریزی سوٹ والے نے حضرت قمر سے کیا پوچھا؟





66. مہمان خصوصی کے آنے پر راجا صاحب نے قمر صاحب سے کیا کہا؟





67. مہمانوں کا استقبال کرنے والے نے قمر صاحب سے کیا کہا؟





 

تفصیلی سوالات

 


"سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کیجیے۔ مصنف کا نام اور سبق کا عنوان بھی تحریر کیجیے۔

چاۓ پی کر انھوں نے قلم دوات سنبھالی اور وہ کتاب لکھنے میں محو ہو گئے ۔ جوان کے خیال میں اس صدی کی بہترین تصنیف ہوگی جس کی اشاعت ان کو قعر گمنامی سے نکال کر شہرت اور ناموری کے آسمان پر پہنچادے گی ۔آدھ گھنٹا کے بعد بیوی آنکھیں ملتے ہوۓ آ کر بولی:
چاۓ پی چکے؟‘‘ قمر نے خوش ہو کر جواب دیا ۔’’ہاں پی چکا ، بہت اچھی بنی تھی ۔‘‘"
"سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کیجیے۔ مصنف کا نام اور سبق کا عنوان بھی تحریر کیجیے۔

ایک رئیس کے یہاں کوئی تقریب ہے ۔ اس نے حضرت قمر کو بھی مدعو کیا ہے ۔ آج ان کا دل خوشی کے گھوڑے پر بیٹھا ہوا ناچ رہا ہے ۔ سارے دن وہ اسی تخیل میں نور ہے ۔ راجا صاحب کن الفاظ میں ان کا خیر مقدم کر یں گے اور وہ کن الفاظ میں ان کا جواب دیں گے ۔ کن مضامین پر گفتگو ہوگی اور کن کن اصحاب سے ان کا تعارف کرایا جاۓ گا ۔ سارادن و دانی خیالات کے لطف اٹھاتے رہے ۔ اس موقع کے لیے انھوں نے ایک نظم بھی تیار کی جس میں انھوں نے زندگی کو ایک باغ سے تشبیہ دی تھی ۔سراب ہستی ان کے زورطبع کے لیے زیادہ موزوں چیزتھی مگر وہ آج رئیسوں کے جذبات کو ٹھیس نہ لگا سکتے تھے ۔"
"سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کیجیے۔ مصنف کا نام اور سبق کا عنوان بھی تحریر کیجیے۔

’’اب تم کو کیسے سمجھاؤں ۔ پخص کے دل میں اعزاز واحترام کی بھوک ہوتی ہے ۔ تم پوچھوگی یہ بھوک کیوں ہوتی ہے؟ اس لیے کہ یہ ہماری روح کے ارتقا کی ایک منزل ہے ۔ ہم اس عظیم الشان طاقت کا لطیف حصہ ہیں جو ساری دنیا میں حاضر و ناظر ہے ۔ جزو میں کل کی خوبیاں ہونا لازمی امر ہے ۔ اس لیے جاہ ورفعت علم وفضل کی جانب ہمارا فطری میلان ہے ۔ میں اس ہوس کو معیوب نہیں سمجھتا۔ ہاں! چونکہ دل میں ضعف ہے ۔اہل دنیا کی حرف گیر یوں کا خیال قدم قدم پر دامن گیر ہو جا تا ہے ۔‘‘"
"سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کیجیے۔ مصنف کا نام اور سبق کا عنوان بھی تحریر کیجیے۔

حضرت قمر کی باچھیں کھل گئیں ۔ دل کی مراد پوری ہوئی ۔ بولے’’ میں بولا نہیں ہوں حافظ صاحب ، ان دنوں کام کی اس قدر زیادتی رہی کہ گھر سے نکلنا دشوار تھا رو پیا تو ہاتھ نہیں آ تا پر آپ کی دعا سے قدرشناسوں کی کمی نہیں ۔ دو چار آدمی گھیرے ہی رہتے ہیں ۔ زندگی وبال ہے ۔ اس وقت بھی را جا صاحب ......... جی واہی جونکڑ والے بنگلے میں رہتے ہیں ان ہی کے یہاں جارہا ہوں ، روز کوئی نہ کوئی ایسا ہی موقع آتارہتا ہے ۔‘‘"
"سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کیجیے۔ مصنف کا نام اور سبق کا عنوان بھی تحریر کیجیے۔

قمر اپنے اوپر جھنجلا رہے تھے ۔ دعوتی کارڈ پا کر وہ پھولے نہ سمائے تھے لیکن یہاں آ کر ان کی جس قد رتذلیل ہوئی اس کو دیکھ کر اپنا اطمینان کا تجونپڑا جنت سے کم نہ تھا۔ انھوں نے اپنے آپ کوطعن کی ۔’’تمھارے جیسے عزت کے ہوں مندوں کی یہی سزا ہے ۔ اب تو آنکھیں کھلیں کہ تم کتنی عزت کے مستحق ہو۔ تم خود اس غرض مند دنیا میں کسی کے کام نہیں آسکتے ۔ وکیل تمھارا احترام کیوں کر میں ؟ تم ان کے موکل نہیں ہو سکتے ۔ ڈاکٹر اور حکیم تمھاری طرف کیوں دیکھیں؟ انھیں بغیر فیس کے گھر آنے کی ضرورت نہیں ۔ تم لکھنے کے لیے بنے ہو ۔ لکھتے جاؤ ۔اس دنیا میں تمھارا اور کوئی مصرف نہیں ۔‘‘"
نصابی سبق "ادیب کی عزت " کا خلاصہ لکھئے اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجیے

إرسال تعليق (0)
أحدث أقدم