Urdu 11th Chapter 14: Aur aana Ghar mein Murghion ka Questions Bank

Urdu 11th Chapter 14: Aur aana Ghar mein Murghion ka Questions Bank
Urdu 11th Chapter 14: Aur aana Ghar mein Murghion ka Questions Bank

اردو گیارھویں جماعت سبق نمبر 14: اور آنا گھر میں مرغیوں کا

MCQs

براہِ مہربانی درست جواب کا انتخاب کریں

1. مشتاق احمد یوسفی اپنے گھر میں کیا پالنے کے روادار نہ تھے؟





2. مشتاق احمد یوسفی کے مطابق اگر مرغیاں کھانے پر اتر آ ئیں تو دڑ باختم کر دیں گی:





3. ’’اس گھر میں اب یا تو مرغ ر ہیں گے یا میں!‘‘یہ جملہ کس سبق سے لیا گیا ہے؟






4. 16مشتاق احمد یوسفی کے دوست نے اپنی مرغیاں ان کو کیوں دے دیں؟





5. 23مشتاق احمد یوسفی کے خیال میں تعلیم یافتہ لوگ کس خوش فہمی میں مبتلا ہیں؟





6. انسان کو روٹی کے علاوہ کس کھانے کی خواہش ہوتی ہے؟





7. ایک اعلی ٰنسل کی مرغی سال میں اوسطاً کتنے انڈے دیتی ہے؟





8. بزرگوں کے خیال میں مرغ اذان کیوں دیتا ہے؟





9. پالتو جانور سے کیا توقع نہیں کی جاتی؟





10. ٹیلیفون پر مشتاق احمد یوسفی کے ہیلو کہنے سے پیشتر کیا ہوا؟





11. جہاں تک مرغیوں کا تعلق ہے دو اور دو چار ہیں:





12. زردی کی بو سے مرغی کی خوراک بتانے کا دعویٰ کون کرتا ہے؟






13. سبق اور آنا گھر میں مرغیوں کا کس کتاب سے ماخوذ ہے؟






14. سبق اور آنا گھر میں مرغیوں کے مصنف کون ہیں؟





15. قنوطی وہ شخص ہے جو یہ سجھے کہ اللہ تعالٰی نے آنکھیں بنائی ہیں:






16. کون سا جانور اپنے مالک سے بالکل مانوس نہیں ہوتا ؟





17. کون سے جانور اپنے مالک کو پہچانتے ہیں؟






18. گندے انڈوں کا موزوں محل استعمال کیا ہے؟





19. گھوڑے کی آواز اور جسم میں مرغ جیسا تناسب ہوتا تو کیا ہوتا؟





20. لائق قیافہ شناس بوٹی چکھ کر کیا بتا سکتے ہیں؟





21. مرغ ادبدا کر کس وقت اذان دیتا ہے؟






22. مرغ جبلی تعصب کی بنا پر کس کو اپنے خون کا پیاسا سمجھتے ہیں؟





23. مرغ کی اذان سن کر فون کرنے والے نے کیا کہا؟





24. مرغ کی آواز اور جسامت میں کیا تناسب ہے؟





25. مرغ کی خوراک کا اثر کس چیز میں ہوتا ہے؟





26. مرغیوں کی پسندیدہ خوراک کیا ہے؟





27. مشتاق احمد یوسفی کا دوست کس چیز کو دنیا کی سب سے بڑی نعمت سمجھتا ہے؟






28. مشتاق احمد یوسفی کے بقول بھینسوں کو بادام اور پستے کون کھلا تا تھا ؟





29. مشتاق احمد یوسفی کے پلنگ پر کتنے مرغ موجود تھے؟






30. مشتاق احمد یوسفی کے خیال میں انسان جانور کو اس لیے پالتا ہے کہ وہ





31. مشتاق احمد یوسفی کے خیال میں کفایت شعارلوگ مرغ سے کیا کام لیتے ہیں؟






32. مشتاق احمد یوسفی کے خیال میں مرغی کا صحیح مقام کیا ہے؟





33. مشتاق احمد یوسفی کے دوست کا کیا نام ہے؟





34. مشتاق احمد یوسفی کے دوست کے مطابق تیسرے سال چوزوں کی تعدادکتنی ہو جائے گی؟ 2





35. مشتاق احمد یوسفی کے مطابق بدسلیقہ عورت کون سا کھانا مزے دار پکا سکتی ہے؟





36. مشتاق احمد یوسفی کے مطابق خوش عقیدہ لوگوں کا ایمان ہے کہ:





37. مشتاق احمد یوسفی کے مطابق غسل خانے سے کیا برآمد ہوتا تھا؟






38. مشتاق احمد یوسفی کے مطابق کتابوں کی الماری سے کیا نکلتا تھا؟





39. مشتاق احمد یوسفی کے مطابق کڑک مرغی کہاں سے برآمد ہوئی تھی؟






40. مشتاق احمد یوسفی کے مطابق کون سا جانورتوپ چلاتا ہے؟





41. مشتاق احمد یوسفی نے اپنی بیوی سے کیا سوال کیا؟





42. مشتاق احمد یوسفی نے بپھر کر اپنی بیوی سے کیا کہا؟





43. مشتاق احمد یوسفی نے کتنا عرصہ مرغیوں کی عادات و خصائل کا مطالعہ کیا ؟





44. میزبان کے اخلاص و ایثار کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے؟






45. یوسفی صاحب کی شیو کی پیالی کہاں سے برآمد ہوئی تھی؟





 

تفصیلی سوالات

 


"سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کیجیے۔ مصنف کا نام اور سبق کا عنوان بھی تحریر کیجیے۔

اختلاف کی گنجائش نظر نہ آئی تو میں نے پہلو بچا کر وار کیا یہ سب درست الیکن اگر مر غیاں کھانے پر اتر آئے تو ایک ہی ماہ میں دڑ بے کے دڑ بے صاف ہو جائیں گے ۔‘‘ کہنے لگے’’ ریسل مٹاۓ نہیں ملتی ۔ جہاں تک اس جنس کا تعلق ہے دو اور دو چار ہیں بلکہ چالیس ہوتے ہیں ۔ یقین نہ آۓ تو خود حساب کر کے دیکھ لیجیے ۔فرض کیجیے کہ آپ دس مرغیوں سے مرغبانی کی ابتدا کرتے ہیں ۔ ایک اعلی نسل کی مرغی سال میں اوسطاً دوسو سے ڈھائی سو تک انڈے دیتی ہے لیکن آپ چونکہ فطر تا قنوطی واقع ہوئے ہیں ، اس لیے یہ مانے لیتے ہیں کہ آپ کی مرغی صرف ڈیڑھ سوانڈے دے گی ۔‘‘"
"سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کیجیے۔ مصنف کا نام اور سبق کا عنوان بھی تحریر کیجیے۔

اب اس کو میری سادہ لوحی کہیے یا خلوص نیت کہ شروع شروع میں میرا خیال تھا کہ انسان محبت کا بھوکا ہے اور جانو راس واسطے پالتا ہے کہ اپنے مالک کو پہچانے اور اس کا حکم بجالاۓ ۔گھوڑ اپنے سوار کا آسن اور ہاتھی اپنے مہاوت کا آنکس پہچانتا ہے ۔ کتا اپنے مالک کو دیکھتے ہی دم ہلانے لگتا ہے جس سے ما لک کو روحانی خوشی ہوتی ہے ۔ سانپ بھی سپیرے سے بل جا تا ہے لیکن مرغیاں ؟ میں نے آج تیک کوئی مرغی ایسی نہیں دیکھی جو کسی اور کو پہچانے اور جس کو اپنے پرائے کی تمیز ہو۔ مہینوں ان کی نگہداشت اور سنجال کیجیے ۔"
"سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کیجیے۔ مصنف کا نام اور سبق کا عنوان بھی تحریر کیجیے۔

ایک عام خوش فہمی جس میں تعلیم یافتہ اصحاب بالعموم اور اردو شعرا بالخصوص عرصے سے مبتلا ہیں ، یہ ہے کہ مرغ صرف صبح اذان دیتے ہیں ۔ اٹھارہ مہینے اپنی عادات و خصائل کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ یا تو میں جان بوجھ کر عین اس وقت سوتا ہوں جو قدرت نے مرغ کے اذان دینے کے لیے مقرر کیا ہے یا میداد بدا کر اس وقت اذان دیتا ہے جب خدا کے گناہگار بندے خواب غفلت میں پڑے ہوں ۔ بہر صورت ہمارے محبوب ترین اوقات اتوار کی صبح اور سہ پہر ہیں ۔ آج بھی چھوٹے قصبوں میں کثرت سے ایسے خوش عقید ہ حضرات مل جائیں گے جن کا ایمان ہے کہ مرغ با نگ نہ دے تو پونہیں پھٹتی لہذا کفایت شعار لوگ الارم والی ٹائم ہیں خریدنے کے بجاۓ مرغ پال لیتے ہیں تا کہ ہمسایوں کو سحر خیزی کی عادت رہے ۔"
"سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کیجیے۔ مصنف کا نام اور سبق کا عنوان بھی تحریر کیجیے۔

بعضوں کے گلے میں قدرت نے وہ سحر جلال عطا کیا ہے کہ نیند کے ماتے تو ایک طرف رہے ، ان کی با تگ سن کر ایک دفعہ تو مردہ بھی کفن پھاڑ کے اکٹروں بیٹھ جاۓ ۔ آپ نے بھی غور کیا کہ دوسرے جانوروں کے مقابلے میں مرغ کی آواز ، اس کی جسامت کے لحاظ سے کم از کم سو گنا زیادہ ہوتی ہے ۔"
"سیاق و سباق کے حوالے سے تشریح کیجیے۔ مصنف کا نام اور سبق کا عنوان بھی تحریر کیجیے۔

 ایک اور سنگین غلط نہیں جس میں خواص و عوام مبتلا ہیں اور جس کا ازالہ میں رفاہ عام کے لیے نہایت ضروری خیال کرتا ہوں ، یہ ہے کہ مرغیاں دڑبے اور ٹا پے میں رہتی ہیں ۔ میرے ڈیڑھ سال کے مختصر مگر بھر پور تجربے کا نچوڑ یہ ہے کہ مر غیاں دڑبے کے سوا ہر جگہ نظر آتی ہیں اور جہاں نظر نہ آئیں وہاں اپنے ور ودونزول کا نا قابل تردید ثبوت چھوڑ جاتی ہیں ۔ ان آنکھوں نے بار باغسل خانے سے انڈے اور کتابوں کی الماری سے جیتے جاگتے چوزے نکلتے دیکھے "
نصابی سبق " اور آنا گھر میں مرغیوں کا " کا خلاصہ لکھئے اور مصنف کا نام بھی تحریر کیجیے

Post a Comment (0)
Previous Post Next Post